رمضان میں تراویح، حکومت اور علماء کا 20 نکات پر اتفاق
حکومت اور علما کے درمیان رمضان میں تراویح کیلیے بیس نکات پر اتفاق ہوگیا۔
صدر عارف علوی نے اعلامیے کے نکات بیان کیے، صدر مملکت نے نکات کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ ان ہدایات پر عمل درآمد ہر ایک کی ذمہ داری ہے۔
انھوں نے کہا کہ علما نے حکومت کو یہ اختیار دیا ہے کہ اگر ہدایات پر عمل نہ ہو رہا ہو تو وہ حالات کے مطابق نظرثانی کرسکتی ہے،
نکات کے مطابق 2نمازیوں کے درمیان میں 2 نمازیوں کا فاصلہ ہوگا۔ 50سال سے زائد عمر کے افراد سے مساجد نہ آنے کی اپیل کی جائیگی۔
صدر مملکت کا کہنا تھا کہ نکات پرعمل درآمد ہر ایک کی ذمہ داری ہے، تاہم حکومت حالات کے مطابق نظرثانی کرسکتی ہے۔
صدرعارف علوی کا کہنا تھا کہ علما حکومت سے مشاورت کاعمل جاری رکھیں۔
نکات کے مطابق مساجد میں قالین نہیں بچھائیں جائیں گی، صاف فرش پر نماز ادا کی جائے گی، نمازی جائے نماز ساتھ لائیں، مجمع لگانے کی اجازت نہیں ہوگی۔ نماز صحن میں ادا کی جائے گی۔
نکات کے مطابق مساجد میں 50 سال سے زیادہ عمر کے افراد، نابالغ بچے اور مریض نہ آئیں، مسجد کا فرش کلورین ملے پانی سے دھویا جائے گا۔ اور محلول چٹائی پر بھی چھڑکنے کی ہدایات کی گئی ہے۔
رمضان کے حوالے سے اتفاق کیا گیا کہ پنجگانہ نماز اور تراویح کا مسجد میں اہتمام کیا جائے گا، سڑک اور فٹ پاتھ پر اجتماعات سے اجتناب کیا جائے، صف بندی میں نمازیوں کے درمیان چھ فٹ کا فاصلہ رکھا جائے۔
حکومت نے کہا ہے کہ خوہشمند افراد اعتکاف گھر پر کریں، افطار اور سحر میں اجتماع نہیں ہونگے۔
انتظامیہ اور پولیس سے تعاون کرنے کے ساتھ اجازت احتیاطی تدابیرسے مشروط ہے، حکومت احتیاطی تدابیر پر عملدرآمد نہ ہونے، تعداد خطرناک حد تک بڑھنے کی صورت میں پالیسی پر نظرثانی کرے گی۔
Comments are closed on this story.